Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
86
SegmentHeader
AyatText
{176} {ذلك}؛ المذكور وهو مجازاته بالعدل ومنعه أسباب الهداية ممن أباها واختار سواها {بأن الله نزل الكتاب بالحق}؛ ومن الحق مجازاة المحسن بإحسانه والمسيء بإساءته، وأيضاً ففي قوله: {نزل الكتاب بالحق}؛ ما يدل على أن الله أنزله لهداية خلقه وتبيين الحق من الباطل والهدى من الضلال، فمن صرفه عن مقصوده فهو حقيق بأن يجازَى بأعظم العقوبة، {وإن الذين اختلفوا في الكتاب لفي شقاق بعيد}؛ أي: وإن الذين اختلفوا في الكتاب فآمنوا ببعضه وكفروا ببعضه والذين حرفوه وصرفوه على أهوائهم ومراداتهم {لفي شقاق}؛ أي: محادة {بعيد}؛ من الحق، لأنهم قد خالفوا الكتاب الذي جاء بالحق الموجب للاتفاق وعدم التناقض، فمرج أمرهم، وكثر شقاقهم، وترتب على ذلك افتراقهم، بخلاف أهل الكتاب الذين آمنوا به، وحكموه في كل شيء، فإنهم اتفقوا، وارتفقوا بالمحبة والاجتماع عليه. وقد تضمنت هذه الآيات الوعيد للكاتمين لما أنزل الله المؤثرين عليه عرض الدنيا بالعذاب والسخط، وأن الله لا يطهرهم بالتوفيق ولا بالمغفرة. وذكر السبب في ذلك بإيثارهم الضلالة على الهدى، فترتب على ذلك اختيار العذاب على المغفرة ثم توجع لهم بشدة صبرهم على النار لعملهم بالأسباب التي يعلمون أنها موصلة لها، وأن الكتاب مشتمل على الحق الموجب للاتفاق عليه وعدم الافتراق، وأن كل من خالفه فهو في غاية البعد عن الحق والمنازعة والمخاصمة. والله أعلم.
AyatMeaning
[176] ﴿ ذٰلِكَ ﴾ یعنی یہ اللہ کا عدل و انصاف پر مبنی بدلہ اور اس کا اسباب ہدایت سے انھیں محروم رکھنا، جنھوں نے انھیں اختیار کرنے سے انکار کیا اور ان کے سوا دوسرے اسباب اختیار کیے۔ ﴿ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ ﴾ ’’اس لیے ہے کہ اللہ نے کتاب کو حق کے ساتھ اتارا‘‘ اور حق میں سے ہی یہ بات بھی ہے کہ نیک کام کرنے والے کو اس کی نیکیوں کا اور برا کام کرنے والے کو اس کی برائیوں کا بدلہ دیا جائے۔ نیز اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ ﴾ میں اس امر کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید مخلوق کی ہدایت، باطل میں سے حق کو اور گمراہی میں سے ہدایت کو واضح کرنے کے لیے نازل فرمایا ہے،اس لیے جس نے اس کو اس کے اصل مقصد سے ہٹا دیا، وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اسے اس کی پاداش میں بڑی سے بڑی سزا دی جائے۔ فرمایا: ﴿ وَاِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِی الْكِتٰبِ لَ٘فِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ﴾ ’’جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ دور کی دشمنی میں ہیں۔‘‘ یعنی وہ لوگ جنھوں نے کتاب اللہ کے بارے میں اختلاف کیا اور اس کے کسی حصے پر ایمان لائے اور کسی حصے کا انکار کیا اور وہ لوگ جنھوں نے اپنی مراد اور اپنی خواہشات کے مطابق اس میں تحریف کی اور اس کے اصل معانی سے ہٹا دیا (لَ٘فِیْ شِقَاقٍۭ) یعنی وہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں (بَعِیْدٍ) جو حق سے بہت دور ہے، اس لیے کہ انھوں نے کتاب اللہ کی مخالفت کی، جو حق لے کر آئی ہے جو اتفاق اور عدم تناقض کا موجب ہے۔ پس ان کا معاملہ خراب ہو گیا، ان کی مخالفت اور دشمنی بڑھ گئی اور اس کے نتیجے میں ان میں افتراق پیدا ہو گیا۔ اس کے برعکس وہ اہل کتاب جو کتاب اللہ پر ایمان لائے اور تمام معاملات میں اسے حکم تسلیم کیا، پس ان میں اتفاق ہو گیا اور یہ لوگ محبت اور کتاب اللہ پر اجتماع کی وجہ سے بلندیوں پر پہنچ گئے۔ یہ آیت کریمہ ان لوگوں کے لیے جو اس چیز کو چھپاتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور کتاب اللہ پر دنیا کو ترجیح دیتے ہیں، سخت ناراضی اور عذاب کی وعید کو متضمن ہے، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ ان کو توفیق اور مغفرت کے ذریعے سے پاک نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ نے اس سبب کا ذکر فرمایا ہے جو ان کے ہدایت پر گمراہی کو ترجیح دینے کا باعث بنا اور اس پر یہ امر مترتب ہوا کہ انھوں نے مغفرت کو چھوڑ کر عذاب کو اختیار کر لیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ وہ جہنم کی آگ برداشت کرنے پر کس قدر صابر ہیں؟ جس میں وہ ان اسباب کی بنا پر داخل ہوئے جن کے بارے میں انھیں خوب علم تھا کہ یہ جہنم میں لے جاتے ہیں۔ یہ آیت اس امر پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کتاب اللہ تمام تر حق پر مشتمل ہے جو اتفاق اور عدم افتراق کا موجب ہے، نیز ہر وہ شخص جو کتاب اللہ کی مخالفت کرتا ہے وہ حق سے بہت دور ہے اور وہ نزاع اور مخاصمت میں مبتلا ہے۔ واللہ اعلم۔
Vocabulary
AyatSummary
[176
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List