Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1232
SegmentHeader
AyatText
{69} يحذِّر تعالى عبادَه المؤمنين عن أذيَّة رسولهم محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - النبيِّ الكريم الرءوف الرحيم، فيقابلوه بضدِّ ما يجب له من الإكرام والاحترام، وأن لا يتشبَّهوا بحال الذين آذَوْا موسى بن عمران كليم الرحمن، فبرَّأه اللَّه مما قالوا من الأذيَّة؛ أي: أظهر الله لهم براءته، والحالُ أنَّه عليه الصلاة والسلام ليس محلَّ التهمة والأذية؛ فإنَّه كان وجيهاً عند الله، مقرباً لديه، من خواصِّ المرسلين، ومن عباد الله المخلَصين، فلم يزجرهم ما له من الفضائل عن أذيَّته والتعرُّض له بما يكره. فاحذروا أيُّها المؤمنون أن تتشبَّهوا بهم في ذلك، والأذيَّة المشار إليها هي قولُ بني إسرائيل عن موسى لما رأوا شدَّة حيائِهِ وتستُّره عنهم: إنَّه ما يمنعُه من ذلك إلاَّ أنَّه آدرُ؛ أي: كبير الخصيتين، واشتهر ذلك عندهم، فأراد الله أن يبرِّئه منهم، فاغتسل يوماً، ووضع ثوبه على حجر، ففرَّ الحجر بثوبه، فأهوى موسى عليه السلام في طلبه، فمرَّ به على مجالس بني إسرائيل، فرأوه أحسن خلق الله، فزال عنه ما رموه به.
AyatMeaning
[69] اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے مومن بندوں کو متنبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے رسول محمدeکو جو معزز ، نہایت نرم دل اور رحیم ہیں، اذیت نہ پہنچائیں، ان پر جو آپ کے لیے اکرام و احترام واجب ہے وہ اس کے برعکس رویے سے پیش نہ آئیں اور ان لوگوں کی مشابہت اختیار نہ کرلیں جنھوں نے کلیم الرحمٰن حضرت موسیٰ بن عمرانu کو اذیت پہنچائی مگر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰu کو ان کی تکلیف دہ باتوں سے براء ت دی اور ان کی براء ت کو ان کے سامنے ظاہر کر دیا، حالانکہ موسیٰu تہمت اور اذیت کے لائق نہ تھے وہ تو اللہ تعالیٰ کے ہاں نہایت باآبرو، اس کے مقرب بندے، اس کے خاص رسول اور اس کے مخلص بندوں میں شمار ہوتے ہیں۔ حضرت موسیٰu کو اللہ تعالیٰ نے جن فضائل سے سرفراز فرمایا وہ فضائل بھی ان کو اذیت رسانی سے نہ روک سکے اور ان کو ناپسندیدہ حرکات سے باز نہ رکھ سکے اس لیے اے مومنو! تم ان کی مشابہت اختیار کرنے سے بچو۔ یہ اذیت جس کی طرف قرآن مجید میں اشارہ کیا گیا ہے، حضرت موسیٰu کے بارے میں بنی اسرائیل کی بدزبانی ہے۔ جب انھوں نے حضرت موسیٰ کو دیکھا کہ یہ نہایت باحیا ہیں اور اپنے ستر کا بہت خیال رکھتے ہیں تو انھوں نے مشہور کر دیا کہ وہ صرف اس لیے ستر چھپاتے ہیں کہ ان کے خصیے (فوطے) متورم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بنائی ہوئی باتوں سے آپ کی براء ت کرنا چاہی، چنانچہ ایک روز حضرت موسیٰu نے غسل کیا اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے پتھر کپڑے لے کر فرار ہونے لگا حضرت موسیٰ (اسی عریاں حالت میں) پتھر کے پیچھے بھاگے اور بنی اسرائیل کی مجالس کے پاس سے گزرے تو انھوں نے دیکھ لیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہترین تخلیق سے سرفراز فرمایا ہے۔ پس آپ سے ان کا بہتان زائل ہو گیا۔(صحيح البخاري، الغسل، باب من اغتسل عرياناً وحده في خلوةٍ، ح: 278)
Vocabulary
AyatSummary
[69]
Conclusions
LangCode
ur
TextType

Edit | Back to List